Faraz Faizi

Add To collaction

تحریری مقابلہ-(آہٹ) جب آستیں میں سانپ ہو پھر کوئی کیا کرے


★♥★♥★♥★

آنکھوں میں تیرے اشک نہ آئے خدا کرے

میرا دل دُکھانے والے ترا رب بھلا کرے


ایسے خرامِ ناز سے خوابوں میں آئیے

پائل کا شور نہ کوئی آہٹ ہوا کرے


بے قابو ہو نہ جاؤں کہیں دیکھ کر اسے

کہہ دے کوئی اسے کہ وہ پردہ کیا کرے


میں تو مریض عشق شہِ خوباں ہوگیا

کوئی طبیب میری بھلا کیا دوا کرے


ناراضگی بجا ہے پر شکواہ کسی سےکیوں

ہم یار ہیں اس کے تو وہ ہم سے گلہ کرے


الجھا ہوا ہے ہر کوئی اپنی ہی ذات میں

حالات پُر الم کا کوئی شکوہ کیا کرے


فیضی یہ دشمنوں کا جو لشکر ہے، ڈر نہیں

جب آستیں میں سانپ ہو، پھر کوئی کیا کرے

★♥★♥★♥★

کاوش فکر: آپ کا فرازفیضی.٩٣٢٦١٨٧٥١٦
کش گنج بہار

   8
2 Comments

کیا بات ہے جانی

Reply

Raushan

10-Nov-2021 08:54 PM

Bahut khoob Faraz bhai۔۔۔۔👌

Reply